سیرتِ نبوی ؐ، ایک مطالعہ

۱۔ انسان جتنا جتنابوڑھا ہوتا جاتا ہے، اس کے اندر دو صفات جوان ہوتی جاتی ہیں: ایک حرص اور دوسری آرزو۔

۲۔میری امت کے دو گروہ ایسے ہیں، کہ اگر وہ ٹھیک ہوجائیں، تو میری امت درست ہوجائے گی اور اگروہ بگڑ جائیں، تو میری امت بگڑ جائے گی:ایک علما اوردوسرے حکام۔

۳۔تم سب گلّے بان ہو، اور ایک دوسرے کی نگرانی کے ذمے دار ہو۔

۴۔ہر ایک کو مال سے راضی نہیں کیا جاسکتا، لیکن حسنِ اخلاق سے راضی کیا جاسکتا ہے۔

۵۔غربت و ناداری بلا ہے، اس سے بدترجسمانی بیماری، اور جسم کی بیماری سے زیادہ دشوار دل کی بیماری ہے۔

۶۔مومن ہمیشہ حکمت کی تلاش میں رہتا ہے۔

۷۔علم کو پھیلنے سے نہیں روکاجاسکتا۔

۸۔انسان کا دل اس پَر کی مانند ہے جو جنگل میں کسی درخت پر اٹکا ہواہو اور ہوا کے چلنے سے ہر وقت متغیر اوراوپر نیچے ہوتا رہتا ہو۔

۹۔مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔

۱۰۔نیک کاموں کی ہدایت، خود وہ کام کرنے کی مانند ہے۔

۱۱۔ہر سوختہ دل کے لئے آخرکار ایک اجر ہے۔

۱۲۔جنت ماؤں کے قدموں تلے ہے۔

۱۳۔عورتوں کے ساتھ سلوک میں اللہ سے ڈرو، اور جتنا ہوسکے ان کے ساتھ نیکی سے پیش آؤ۔

۱۴۔سب کا پروردگار ایک ہے اور سب ایک ہی باپ کی اولاد ہیں۔ تم سب فرزندِ آدم ہو اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں۔ خدا کی نظر میں تم میں سب سے زیادہ باعزت وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔

۱۵۔ضد سے پرہیز کرو کہ اس کا سبب جہالت اور اس کا نتیجہ شرمندگی ہے۔

۱۶۔بدترین انسان وہ ہے، جوخطا کو معاف نہ کرے اورلغزش سے چشم پوشی نہ کرے اور اس سے بھی زیادہ بدتر وہ ہے جس کے شر سے لوگ محفوظ نہ ہوں اور اس کی طرف سے انہیں نیکی کی امید نہ ہو۔

۱۷۔غصہ نہ کرو، اور اگر غصہ آجائے، تو لمحے بھر کے لئے خالق کی قدرت کے بارے میں سوچو۔

۱۸۔جب تمہاری تعریف کی جائے، تو تم کہو: اے خدا مجھے اس سے بہتر بنا دے جتنا یہ مجھے سمجھتے ہیں اور میرے بارے میں جو باتیں یہ نہیں جانتے، انہیں تومعاف فرما دے اور جو کچھ یہ کہتے ہیں مجھے اس کا ذمے دار نہ ٹھہرا۔

۱۹۔خوش آمد کرنے والوں کے چہروں پر مٹی ڈال دو۔

۲۰۔اگر خدا کسی بندے کے ساتھ نیکی کرنا چاہتا ہے، تو اس کے نفس کو اس کے لئے واعظ اور رہنما بنادیتا ہے۔

۲۱۔ مومن صبح و شام اپنے آپ کو خطاکار سمجھتے ہوئے بسر کرتا ہے۔

۲۲۔تمہارا سخت ترین دشمن وہ نفسِ امارہ ہے جو تمہارے دو پہلوؤں کے درمیان واقع ہے۔

۲۳۔بہادر ترین انسان وہ ہے جو اپنے نفس پر غلبہ پالے۔

۲۴۔اپنی نفسانی خواہشات کا مقابلہ کرو، تاکہ اپنے مالک بن جاؤ۔

۲۵۔اس انسان کابھلا ہو جو اپنے عیوب پر توجہ کی وجہ سے دوسروں کے عیوب پر توجہ سے باز رہے۔

۲۶۔سچائی دل کوسکون پہنچاتی ہے اور جھوٹ شک اور پریشانی پیدا کرتا ہے۔

۲۷۔مومن آسانی سے انس حاصل کرلیتا ہے اور دوسروں کے ساتھ مانوس ہوجاتا ہے۔

۲۸۔مومنین عمارت کے اجزا کی مانند ایک دوسرے کی حفاظت کرتے ہیں۔

۲۹۔مومنین کی آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور دوستی اس بدن کی مانند ہے کہ جب اس کا ایک عضو تکلیف میں مبتلا ہو تا ہے، تو دوسرے اعضا بخار اور بے خوابی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

۳۰۔انسان کنگھی کے دندانوں کی طرح برابر ہیں۔

۳۱۔حصولِ علم ہر مسلمان پر واجب ہے۔

۳۲۔جہالت سے بڑھ کر کوئی فقر نہیں، عقل سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں اور غور وفکر سے بڑھ کر کوئی عبادت نہیں۔

۳۳۔ گہوارے سے گور تک علم حاصل کرو۔

۳۴۔ علم حاصل کرو، چاہے چین جانا پڑے۔

۳۵۔مومن کی عظمت شب بیداری میں ہے اور اس کی عزت دوسروں سے بے نیازی میں ہے۔

۳۶۔علما، علم کے پیاسے ہوتے ہیں۔

۳۷۔محبت، بہرہ اور اندھا کردیتی ہے۔

۳۸۔خدا کا ہاتھ جماعت کے ساتھ ہے۔

۳۹۔پرہیزگاری، روح او رجسم کوآرام بخشتی ہے۔

۴۰۔جو کوئی چالیس دن خدا کی خاطر زندگی گزارے، تو حکمت کے چشمے اس کے دل سے زبان پر جاری ہوجاتے ہیں۔

۴۱۔خدا کی نظر میں اپنے گھرانے کے ساتھ رہنا، مسجد میں ڈیرا ڈال دینے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔

۴۲۔تمہارا بہترین دوست وہ ہے، جو تمہیں تمہارے عیب دکھائے۔

۴۳۔علم کو لکھ کر قید کرلو۔

۴۴۔جب تک دل ٹھیک نہ ہو، ایمان ٹھیک نہ ہوگا، اور جب تک زبان درست نہ ہو، دل درست نہ ہوگا۔

۴۵۔جب تک کسی کی عقل کا امتحان نہ لے لو، اس کے اسلام لانے کو اہمیت نہ دو۔

۴۶۔ صرف عقل کے ذریعے سے نیکیوں تک پہنچا جاسکتا ہے۔ جس کے پاس عقل نہ ہو وہ دین سے محروم ہے۔

۴۷۔دین کو جتنا نقصان دشمن پہنچاتے ہیں، اس سے زیادہ نقصان جاہل کی زبان پہنچاتی ہے۔

۴۸۔میری امت کے ہر صاحبِ عقل کے لئے چار چیزیں ضروری ہیں: علم کو سننا، اسے یاد رکھنا، اسے پھیلانا اور اس پر عمل کرنا۔

۴۹۔مومن کوایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاسکتا۔

۵۰۔مجھے اپنی امت کی غربت کا نہیں بے تدبیری کا خوف ہے۔

۵۱۔خدا خود جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے۔

۵۲۔اللہ ہنرمند مومن کو پسند کرتا ہے۔

۵۳۔خوش آمدمومن کی عادت نہیں ہوتی۔

۵۴۔طاقت کا تعلق زورِ بازو سے نہیں ہے، بلکہ طاقتور وہ ہے جو اپنے غصے پر قابو پالے۔

۵۵۔بہترین انسان وہ ہے جو دوسرے انسانوں کے لئے سب سے زیادہ مفید ہو۔

۵۶۔تمہارے گھروں میں سے بہترین گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم عزت سے زندگی گزارتاہو۔

۵۷۔کتنی اچھی ہے وہ حلال دولت جو کسی نیک انسان کے ہاتھ میں ہو۔

۵۸۔عمل کا سلسلہ موت پر ختم ہوجاتا ہے، سوائے ان تین ذرائع کے: ایسی نیکی جو جاری رہنے والی ہو، ایساعلم جو مسلسل فائدہ پہنچاتا رہے، ایسی نیک اولاد جو والدین کے لئے دعائے خیر کرے۔

۵۹۔خدا کی عبادت کرنے والے تین قسم کے ہیں: ایک وہ جو خوف کی وجہ سے عبادت کرتے ہیں، اور یہ غلاموں کی عبادت ہے۔ دوسرے وہ جو اجر کے لالچ میں عبادت کرتے ہیں، اور یہ مزدوروں کی عبادت ہے۔ تیسرے وہ جو عشق و محبت کی وجہ سے عبادت کرتے ہیں، اور یہ آزاد مردوں کی عبادت ہے۔

۶۰۔تین چیزیں ایمان کی علامت ہیں: تنگدستی کے باوجود دوسرے کی مددکرنا، کسی کے فائدے کے لئے اپنے حق سے دستبردار ہوجانا، طالب علم کو علم سکھانا۔

۶۱۔دوست سے اپنی دوستی کا اظہار کرو تاکہ محبت کا تعلق مضبوط تر ہو۔

۶۲۔تین چیزیں دین کے لئے نقصاندہ ہیں: بدکارفقیہ، ظالم رہنما، جاہل عابد۔

۶۳۔لوگوں کو ان کے دوستوں کے ذریعے پہچانو، کیونکہ انسان اپنے جیسا اخلاق رکھنے والے کو دوست بناتا ہے۔

۶۴۔چھپ کر گناہ گناہگار کو نقصان پہنچاتا ہے، اور کھلم کھلا گناہ کرنا معاشرے کو۔

۶۵۔دنیا کے کاموں کی بہتری کے لئے کوشش کرو، لیکن اُمورِآخرت کے لئے اس طرح کام کرو گویا کل ہی اس دنیا سے جارہے ہو۔

۶۶۔روزی کو زمین کی گہرائیوں میں تلاش کرو۔

۶۷۔کبھی کبھی لوگ خودستائی سے اپنی قدر گھٹا دیتے ہیں، اورانکساری سے اپنامقام بڑھالیتے ہیں۔

۶۸۔خدایا! میرے بڑھاپے اور زندگی کے آخری ایام میں فراخ ترین روزی عطا فرما۔

۶۹۔اولاد کے باپ پر حقوق میں سے یہ بھی ہیں کہ اس کا اچھا نام رکھے، اسے لکھناسکھائے اور جب بالغ ہوجائے تو اسکی شادی کرے۔

۷۰۔صاحبِ اقتدار طاقت کو اپنے مفاد میں استعمال کرتا ہے۔

۷۱۔اعمال کے ترازو میں رکھی جانے والی بھاری ترین چیز خوش اخلاقی ہے۔

۷۲۔تین چیزیں عقل مند انسان کی توجہ کے قابل ہیں: زندگی کی بہبودی، زادِآخرت، حلال مسرت ۔

۷۳۔ ایسے انسان کی کیا بات جو فالتو مال دوسروں کو دیدے اور فالتو باتیں اپنے پاس رکھ لے۔

۷۴۔ موت ہمیں ہر نصیحت کرنے والے سے بے نیاز کردیتی ہے۔

۷۵۔حکومت اور اقتدارکی اتنی ہوس اور آخر میں اتنا غم اور پشیمانی!

۷۶۔بدکار عالم بدترین انسان ہے۔

۷۷۔ جس جگہ بدکار حکمراں اور احمق معزز ہوجائیں، وہاں کسی بلا کی توقع رکھو۔

۷۸۔لعنت ہو اس پر جو اپنا بار دوسروں کے دوش پر ڈال دے۔

۷۹۔انسان کی خوبصورتی اس کی گفتار میں ہے۔

۸۰۔عبادت کی سات قسمیں ہیں اور ان میں سے سب سے عظیم حلال روزی طلب کرنا ہے۔

۸۱۔لوگوں سے خدا کے خوش ہونے کی علامت اُن کے یہاں قیمتوں میں کمی اوران پر عادلانہ حکومت ہے ۔

۸۲۔ہر قوم اسی حکومت کے لائق ہے جو اس پر ہوتی ہے۔

۸۳۔ گالیاں دے کر لوگوں کی عداوت کے سوا کوئی فائدہ نہیں اٹھاتے ۔

۸۴۔بت پرستی کے بعد جس چیز سے مجھے روکا گیا ہے، وہ لوگوں کے ساتھ جھگڑا کرنا ہے۔

۸۵۔جو کام سوچے سمجھے بغیر انجام دیا جائے، اس میں بسااوقات نقصان کا امکان ہوتا ہے۔

۸۶۔جو شخص لوگوں کے ساتھ اتفاق سے رہنے کی نعمت سے محروم ہے، وہ نیکیوں سے یکسر محروم رہے گا۔

۸۷۔دوسروں سے کوئی چیز نہ مانگو، چاہے مسواک کی ایک لکڑی ہی کیوں نہ ہو۔

۸۸۔خدا کو یہ بات پسند نہیں ہے کہ وہ اپنے بندے کو اس کے ساتھیوں کے درمیان خاص امتیاز کے ساتھ دیکھے۔

۸۹۔مومن خوش رو اور شوخ ہوتا ہے اور منافق ترش رو اور غصیلہ۔

۹۰۔اگر فالِ بد لو، تو اپنا کام جاری رکھو اور براخیال کرو، تو بھول جاؤ اور اگر حسد ہوجائے، تو پروقار رہو۔

۹۱۔محبت کے ساتھ ایک دوسرے سے مصافحہ کرو کہ یہ کینے کو دل سے نکال دیتا ہے۔

۹۲۔جو شخص اس حالت میں صبح کرے کہ مسلمانوں کے امور کی اصلاح کی فکر میں نہ ہو، تو وہ شخص مسلمان نہیں ہے۔

۹۳۔خوش روئی کینے کودل سے نکال دیتی ہے۔

۹۴۔کہیں لوگوں کا خوف تمہیں حق بات کہنے سے باز نہ رکھے!

۹۵۔عقل مند ترین انسان وہ ہے جو دوسروں کے ساتھ اچھی طرح بناکے رکھے۔

۹۶۔ایک ہی سطح پر زندگی گزارو، تاکہ تمہارے دل ایک ہی سطح پر رہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ میل ملاقات رکھو، تاکہ باہم مہربان رہو۔

۹۷۔موت کے وقت لوگ پوچھتے ہیں کہ کتنا مال و دولت چھوڑا ہے؟ اور فرشتے پوچھتے ہیں کہ کتنانیک عمل آگے بھیجا ہے؟

۹۸۔اللہ کے نزدیک نفرت انگیز ترین حلال کام طلاق ہے۔

۹۹۔لوگوں کے درمیان اصلاح کرنا بہترین کارِ خیر ہے۔

۱۰۰۔خدایا مجھے علم سے توانا بنا، بردباری سے زینت بخش، پرہیزگاری سے عزت دے اور تندرستی سے خوبصورتی عطا فرما۔